علامہ یاسین اختر مصباحی صاحب کی ایک خوبی یہ تھی کہ وہ معترض کے اعتراض کو ہی اُس اعتراض کا جواب بنا دیا کرتے تھے۔
۲۰۱۲ ء کی بات ہے جب چلتی ٹرین پر نماز پڑھنے کا مسئلہ ٹرینڈ میں چل رہا تھا،میں حضرت کی خدمت میں موجود تھا ، حضرت کسی سے مخاطب تھے :
’’ایک صاحب کافون آیا تھا ، مفتی صاحب کے بارے میں بات کر رہے تھے ، کہتے کہتے کہنے لگے : مفتی نظام الدین اَب مفتیِ اعظم ہند بنا چاہتے ہیں ۔ میں نے کہا : یہ تو بہت اچھی بات ہے ، آدمی اپنے اسلاف کی طرح نہیں بننا چاہے گا تو اور کسی کی طرح بنے گا۔ وہ بے چارے فون رکھ دیے ۔ (مسکرا کر فرمایا ) ۔‘‘
دیکھا آپ نے ، معترض کے اعتراض کو ہی اُس اعتراض کا جواب بنا دیا ۔
اسی طرح کی ایک عبارت ’’عرفان مذہب و مسلک ‘‘میںموجود ہے :
’’ایک سفرِممبئی کے دوران مجھ سے ایک ثقہ راوی نے بیان کیا کہ فلاں صاحب نے اُس فتویٰ (فتو اے حجۃ الاسلام) کے پڑھنے کے بعد مجھ سے ایک ملاقات و گفتگو کے دوران کہا کہ :مسلک اعلیٰ حضرت کا خون ہو گیا ۔ اُس فتوی کو فتاوی حامدیہ سے نکال دنیا چاہیے ۔‘‘( صفحہ :۳۴)
یہ معترض کا اعتراض تھا، وہ کہ رہا تھا کہ حضور حجۃ الاسلام نے مسلک اعلیٰ حضرت کا خون کر دیا ہے ، اس لیے اب وہ فتویٰ ، فتاوی حامدیہ سے نکال دینا چاہیے ۔
اب دیکھئے علامہ یاسین اختر صاحب معترض کے اِس اعتراض ہی کو کس طرح جواب بناتے ہیں ۔
( ہر کوئی جانتا ہے کہ حضور حجۃ الاسلام حضرت مفتی حامد رضا بریلوی شہزادۂ اکبر حضور اعلیٰ حضرت کا فقہی دنیا میں کتنا اونچا مقام ہے ، اور مسلکِ اعلیٰ حضرت کے فروغ میں کتنا اہم کردار ہے ، اگر اُن کے فتوے سے کسی مسلک کا خون ہوتا ہے تو وہ مسلک ، فرضی مسلک ہی ہو سکتا ہے ، مسلک ِاعلیٰ حضرت کبھی نہیں ہو سکتا )
علامہ فرماتے ہیں :
’’جس فرضی مسلک کا خون ، اعلیٰ حضرت کے حکم سے حجۃ الاسلام و صدر الشریعہ اور دیگر خلفاے اعلیٰ حضرت نے کیا ہے ، اُس کا خون ہونا ہی چاہیے اور بار بار ہونا چاہیے ۔‘‘
دیکھا آپ نے ؟ کسی خوبی کے ساتھ معترض کے اعتراض کو اعتراض کا جواب بنا دیا ، کہ خون تو کیا ہے مگر مسلکِ اعلیٰ حضرت کا نہیں، بلکہ فرضی اور خود ساختہ مسلک کا، جو بعض تشدد پسند نے بنا رکھا ہے ، لہٰذا فتاویٰ حامدیہ سے اُس فتوے کو نکالنے کی حاجت نہیں ، اگر فرضی مسلک کا خون ہوتا ہے تو بار بار ہوتا رہے ۔
علامہ کی یہ خوبی بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہے۔ شاید آپ کے ذہن میں امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا وہ مناظرہ آگیا ہوگا جو قراءت خلف الامام کے تعلق سے لوگوں نے آپ سے کیا تھا ۔
مہائمی